مستقبل میں جس چیز کا پیش آنا بالکل قطعی اور یقینی ہو اس کو زور دینے کے لیے اس طرح بیان کیا جاتا ہے کہ گویا وہ پیش آچکی ہے ۔ آگ کے کپڑوں سے مراد غالبًا وہی چیز ہے جسے سُورۂ ابراہیم آیت ۵۰ میں سَرَ ابِیْلُھُمْ مِنْ قَطِرَانٍ فرمایا گیا ہے۔ تشریح کے لیے ملاحظہ ہو تفہیم القرآن ، ابراہیم، حاشیہ نمبر ۵۸۔ |