اس رکوع کو چھاپیں

سورة الحج حاشیہ نمبر۵

اس کا مطلب یا تو یہ ہے کہ ہر انسان اُن مادّوں سے پیدا کیا جاتا ہے جو سب کے سب  زمین سے حاصل ہوتے ہیں اور اِس تخلیق کی ابتدا نطفے سے ہوتی  ہے۔ یا یہ کہ نوعِ انسانی کا آغاز آدم علیہ السّلام سے کیا گیا جو براہِ راست مٹی سے بنائے گئے تھے ، اور پھر آگے نسلِ انسانی کا سلسلہ نطفے سے چلا، جیسا کہ سُورۂ سجدہ میں فرمایا وَبَدَ ءَ خَلْقَ الْاِنْسَانِ مِنْ طِیْنٍ، ثُمَّ جَعَلَ نَسْلَہٗ مِنْ سُلٰلَۃٍ مِّنْ مَّآءٍ مَّھِیْنٍ۔ (آیات ۷ – ۸)” انسان کی تخلیق مٹی سے شروع کی، پھر اس کی نسل ایک سَت سے چلائی جو حقیر  پانی کی شکل میں نکلتا ہے“۔