اس رکوع کو چھاپیں

سورة الحج حاشیہ نمبر۵١

یعنی یوم النحر (۱۰ ذی الحجہ ) کو قربانی  سے فارغ ہو کر احرام کھول دیں، حجامت کرائیں، نہائیں ، دھوئیں اور وہ پابندیاں ختم کر دیں جو احرام کی حالت میں عائد ہو گئی تھیں۔ لغت میں تَفَث کے اصل معنی اُس غبار اور مَیل کچیل کے ہیں جو سفر میں آدمی پر چڑھ جاتا ہے ۔ مگر حج کے سلسلے میں جب میل کچیل دُور کرنے کا ذکر کیا گیا ہے تو اس کا مطلب وہی لیا جائے گا جو اوپر بیان ہوا ہے ۔ کیونکہ حاجی جب تک مناسِک حج اور قربانی سے فارغ نہ ہو جائے ، وہ نہ بال  ترشوا سکتا ہے ، نہ ناخن کٹوا سکتا ہے ، اور نہ جسم کی دوسری صفائی کر سکتا ہے۔ (اس سلسلہ میں یہ بات جان لینی چاہیے کہ قربانی سے فراغت کے بعد دوسری تمام پابندیاں تو ختم ہو جاتی ہیں، مگر بیوی کے پاس جانا اُس وقت تک جائز نہیں ہوتا جب تک آدمی طوافِ افاضہ نہ  کرلے)۔