اس رکوع کو چھاپیں

سورة الحج حاشیہ نمبر٦۸

یعنی تم ان سے بکثرت فائدے اُٹھاتے ہو۔ یہ اشارہ ہے اس امر کی طرف کہ تمہیں ان کی قربانی کیوں کرنی چاہیے۔ آدمی خدا کی بخشی ہوئی جن جن چیزوں سے فائدہ اُٹھاتا ہے ان میں سے ہر ایک کی قربانی اس کو اللہ کے نام پر کرنی چاہیے، نہ صرف شکرِ نعمت کے لیے ، بلکہ اللہ کی برتری اور مالکیت تسلیم کر نے کے لیے بھی ، تاکہ آدمی دل میں بھی اور عمل سے بھی اس امر کا اعتراف کرے کہ یہ سب کچھ خدا کا ہے جو اُس نے ہمیں عطا کیا ہے ۔ ایمان اور اسلام نفس کی قربانی ہے۔ نماز او ر روزہ جسم اور اس کی طاقتوں کی قربانی ہے۔ زکوٰۃ اُن اموال کی قربانی ہے جو مختلف شکلوں میں ہم کو اللہ  نے دیے ہیں۔ جہاد وقت اور ذہنی و جسمانی صلاحیتوں کی قربانی ہے۔ قتال فی سبیل اللہ جان کی قربانی ہے ۔ یہ سب ایک ایک طرح کی نعمت اور ایک ایک عطیے کے شکریّے ہیں۔ اسی طرح جانوروں کی قربانی بھی ہم پر عائد کی گئی ہے تاکہ ہم اللہ تعالیٰ کی اِس عظیم الشان نعمت پر اُس کا شکر ادا  کریں اور اس کی بڑائی مانیں کہ اس نے اپنے پیدا کیے ہوئے بکثرت جانوروں کو ہمارے لیے مسخر فرمایا جن پر ہم سوا ہوتے ہیں جن سے کھیتی باڑی اور بار برداری کی خدمت لیتے ہیں ، جن کے گوشت کھاتے ہیں ، جن کے دودھ پیتے ہیں، جن کی کھالوں  اور بالوں اور خون اور ہڈی، غرض ایک ایک چیز سے بے حساب فائدے اُٹھاتے ہیں۔