اس رکوع کو چھاپیں

سورة الحج حاشیہ نمبر۷۳

جاہلیت کے زمانے میں اہلِ عرب جس طرح بتوں کی قربانی کا  گوشت بتوں پر لے کا چڑھاتے تھے، اُسی طرح اللہ کے نام کی قربانی کا گوشت کعبہ کے سامنے لا کر رکھتے اور خون اس کی دیواروں پر لتھیڑتے تھے ۔ اُن کے نزدیک یہ قربانی گویا اس لیے کی جاتی تھی کہ اللہ کے حضور اس کا خون اور گوشت  پیش کیا جائے۔ اس جہالت  کا پردہ چاک کرتے ہوئے فرمایا کہ اصل چیز جو اللہ کے حضور پیش ہوتی ہے وہ جانور کا خون یا گوشت نہیں ، بلکہ تمہارا تقویٰ ہے۔ اگر تم شکرِ نعمت کے جذبے کی بنا پر خالص نیت کے ساتھ صرف اللہ کے لیے قربانی کرو گے تو اس جذبے اور نیت اور خلوص کا نذرانہ اس کے حضور پہنچ جائے گا، ورنہ خون اور گوشت یہیں دھرا رہ جائے گا ۔یہی بات ہے جو حدیث میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے منقول ہے کہ آپؐ نے فرمایا   ان اللہ لا ینظر الیٰ صورکم و لا الیٰ الوانکم ولکن ینظر الیٰ قلوبکم و اعمالکم ،”اللہ تمہاری صورتیں اور تمہارے رنگ نہیں دیکھتا بلکہ تمہارے دل اور اعمال دیکھتا ہے“۔