اس رکوع کو چھاپیں

سورة الحج حاشیہ نمبر۸۹

اصل میں لفظ  نکیر استعمال ہوا ہے جس کا پورا مفہوم عقوبت یا کسی دوسرے لفظ سے ادا نہیں ہوتا۔ یہ لفظ دو معنی دیتا ہے۔ ایک یہ کہ کسی شخص کی بُری روش پر ناخوشی کا اظہار کیا جائے۔ دوسرے یہ کہ اُس کو ایسی سزا دی جائےء جو اس کی حالت دگر گوں کر دے۔ اس کا حلیہ بگاڑ کر رکھ دیا جائے۔ کوئی دیکھے تو پہچان نہ سکے کہ  یہ وہی شخص ہے ۔ ان دونوں مفہومات کے لحاظ سے اس فقرے کا پورا مطلب یہ ہے کہ ” اب دیکھ لو کہ ان کی اس روش پر جب میرا غضب بھڑکا تو پھر میں نے ان کی حالت کیسی دگرگوں کر دی“۔