اس رکوع کو چھاپیں

سورة الموٴمنون حاشیہ نمبر١٦

دوسرا ترجمہ یہ بھی ہوسکتا ہے : ”اور مخلوقات کی طرف سے ہم غافل نہ تھے، یا نہیں ہیں۔“ متن میں جو مفہوم لیا گیا ہے اس کےلحاظ سے آیت کا مطلب یہ ہے کہ یہ سب کچھ جو ہم نے بنایا ہے ، یہ بس یونہی کسی اناڑی  کے ہاتھوں الل ٹپ نہیں بن گیا ہے، بلکہ اسے ایک سوچے سمجھے منصوبے پر پورے علم کے ساتھ بنایا گیا ہے، اہم قوانین اس میں کار فرما ہیں، ادنیٰ سے لے کر اعلیٰ تک سارے نظامِ کائنات میں ایک مکمل ہم آہنگی پائی جاتی ہے ، اور اس کار گاہِ عظیم میں ہر طرف ایک مقصدیّت نظر آتی ہے جو بنانے والے کی حکمت پر دلالت کررہی ہے۔ دوسرا مفہوم لینے کی صورت میں مطلب یہ ہوگا کہ اس کائنات میں جتنی بھی مخلوقات ہم نے پیدا کی ہے اس کی کسی حاجت سے ہم کبھی غافل، اور کسی حالت  سے کبھی بے خبر نہیں رہے ہیں۔ کسی چیز کو ہم نے اپنے منصوبے کے خلاف بننے اور چلنے نہیں دیا ہے ۔ کسی چیز کی فطری ضروریات فراہم کرنے میں ہم نے کوتاہی نہیں کی ہے۔ اور ایک ایک ذرے اور پتّے کی حالت سے ہم باخبر  رہے ہیں۔