اس رکوع کو چھاپیں

سورة الموٴمنون حاشیہ نمبر۵۳

اگرچہ آیات پر ایمان سے خود ہی یہ لازم آتا ہے کہ انسان  توحید کا قائل و معتقد ہو، لیکن اس کے باوجود شرک نہ کرنے کا ذکر الگ اس لیے کیا گیا ہے کہ بسا اوقات انسان آیات کو مان کر بھی کسی نہ کسی طور کے  شرک میں مبتلا رہتا ہے ۔ مثلاً ریا، کہ وہ بھی ایک طرح کا مشرک ہے۔ یا انبیاء اور اولیاء کی تعلیم میں ایسامبالغہ جو شرک تک پہنچا دے۔ یا غیراللہ سے دُعا اور استعانت ۔ یا برضا و رغبت   اربابٌ مِن دُون اللہ  کی بندگی و اطاعت اور غیر الہٰی قوانین کا اتباع ۔ پس ایمان بآ یات  اللہ کے بعد شرک کی نفی کا الگ ذکر کرنے کے معنی یہ ہیں کہ وہ اللہ کے لیے اپنی بندگی ، اطاعت، اور عبودیت کو بالکل خالص کر لیتے ہیں، اس کے ساتھ کسی اور کی بندگی کا شائبہ تک لگا نہیں رکھتے۔