اس رکوع کو چھاپیں

سورة الموٴمنون حاشیہ نمبر٦۰

”اصل میں لفظ ”جُؤَار“ استعمال کیا گیا ہے جو بیل کی اُس آواز کو کہتے ہیں جو سخت تکلیف کے وقت وہ نکالتا ہے ۔ یہ لفظ یہاں محض فریاد وہ فغاں کے معنی میں نہیں بلکہ اُس شخص کی فریاد  و فغاں  کے معنی میں بولا گیا ہے جو کسی رحم کا مستحق نہ ہو۔ اس میں تحقیر اور طنز کا انداز چھپا ہو ا ہے۔ اس کے اندر یہ معنی پوشیدہ ہیں کہ ”اچھا“ ، اب جو اپنے کرتُوتوں کا مزا چکھنے کی نوبت آئی تو بلبلانے لگے۔“