اس رکوع کو چھاپیں

سورة الموٴمنون حاشیہ نمبر٦۷

یعنی کیا اِن کے انکار کی وجہ یہ ہے کہ واقعی وہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو مجنون سمجھتے ہیں؟ ظاہر ہے کہ یہ ابھی اصل وجہ نہیں ہے، کیونکہ زبان سے چاہے وہ کچھ  ہیی کہتے رہیں ، دلوں میں تو  اُن کی دانائی وزیر کی کے  قائل  ہیں۔ علاوہ بریں ایک پاگل اور ایک ہوشمند آدمی کا فرق کوئی ایسا چھپا ہوا تو نہیں ہوتا کہ دونوں میں تمیز کرنا مشکل ہو۔ آخر ایک ہٹ دھرم ، اور بے حیا آدمی کے  سوا کون اِس کلام کو سُن کر یہ کہہ سکتا ہے کہ یہ کسی دیوانے کا کلام ہے، اور اس شخص کی زندگی کو دیکھ کر یہ رائے ظاہر کر سکتا ہے کہ یہ کسی مخبوط الحواس آدمی کی زندگی ہے؟ بڑا ہی عجیب  ہے وہ جنون (یا مستشرقینِ مغرب کی بکواس  کے مطابق مرگی کا  دَورہ) جس میں آدمی کو زبان سے قرآن جیسا کلام نکلے اور جس میں آدمی ایک تحریک  کی ایسی کامیاب راہ نمائی کر ے کہ اپنے ہی ملک کی نہیں،  دنیا بھر کی قسمت بدل ڈالے۔