اس رکوع کو چھاپیں

سورة الموٴمنون حاشیہ نمبر۷١

یعنی آخرت کے انکار نے ان کو غیر ذمہ دار ، اور احساس ذمہ داری کے فقدان نے ان کو بے فکر بنا کر رکھ دیا ہے۔ جب وہ سرے سے یہی نہیں سمجھتے کہ ان کی اس زندگی کا کوئی مآل اور نتیجہ بھی ہے اور کسی کے سامنے اپنے اس پورے کارنامۂ حیات کا حساب بھی دینا ہے، تو پھر انہیں اس کی کیا فکر ہو سکتی ہے کہ حق کیا ہے اور باطل کیا۔ جانوروں کی طرح ان کی بھی غایتِ مقصود بس یہ ہے کہ ضروریات ِ نفس و جسم خوب اچھی طرح پوری ہوتی رہیں۔ یہ مقصود حاصل ہو تو پھر حق و باطل کی بحث ان کے  لیے محض لا یعنی ہے۔ اور اس مقصد کے حصول میں کوئی خرابی رونما ہو جائے تو زیادہ سے زیادہ وہ جو کچھ سوچیں گے وہ صرف یہ کہ اُس خرابی کا سبب کیا ہے اور اسے کس طرح دُور کیا جا سکتا ہے ۔ راہِ راست اس ذہنیت کے لوگ نہ چاہ سکتے ہیں نہ پا سکتے ہیں۔