اس رکوع کو چھاپیں

سورة الموٴمنون حاشیہ نمبر۸

”امانات“ کا لفظ جامع  ہے اُن تما امانتوں کے لیے جو خدا وندِ عالم نے ، یا معاشرے نے ، یا افراد نے کسی شخص کے سپرد کی ہوں۔ اور عہد و پیمان میں وہ سارے معاہدے داخل ہیں جو انسان اور خدا کے درمیان ، یا انسان اور انسان کے درمیان ، یا قوم اور قوم کے درمیان استوار کیے گئے ہوں۔ مومن کی صفت یہ ہے کہ وہ کبھی امانت میں خیانت نہ کرے گا، اور کبھی اپنے قول و قرار سے نہ پھرے گا۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم  اکثر اپنے خطبوں میں فرمایا کرتے تھے  لا ایمان لمن لا امانۃ لہٗ ولا دین  لمن لا  عھد لہ، ”جو امانت  کی صفت نہیں رکھتا وہ ایمان نہیں رکھتا، اور جو عہد کا پس نہیں رکھتا وہ دین نہیں رکھتا“۔ (بیہقی فی شعب الایمان )۔ بخاری و مسلم کی متفق علیہ روایت ہے کہ حضور ؐ نے فرمایا ” چار خصلتیں ہیں کہ جس میں وہ چاروں پائی جائیں وہ خالص منافق ہے اور جس میں کوئی  ایک پائی جائے اس کے اندر نفاق کی ایک خصلت ہے جب تک  کہ وہ اسے چھوڑ نہ دے۔ جب کوئی امانت اس کے سپر د کی جائے تو خیانت کرے۔ جب بولے تو جھوٹ بولے۔ جب عہد کرے تو توڑ دے۔ اور جب کسی سے جھگڑے تو (اخلاق و دیانت کی ) ساری حدیں پھاند جائے“۔