اصل میں لفظ نِسَآئِھِنَّ استعمال ہوا ہے جس کا لفظی ترجمہ ہے ‘‘ ان کی عورتیں ‘‘۔ اس سے کون عورتیں مراد ہیں ، یہ بحث تو بعد کی ہے۔ سب سے پہلے جو بات قابل غور اور قابل توجہ ہے وہ یہ ہے کہ محض‘‘عورتوں ‘‘ (النسآء ) کا لفظ استعمال نہیں کیا جس سے مسلمان عورت کے لیے تمام عورتوں اور ہر قسم کی عورتوں کے سامنے بے پردہ ہونا اور اظہارِ زینت کرنا جائز ہو جاتا، بلکہ نِسَآئِھِنَّ کہ ہ کر عورتوں کے ساتھ اس کی آزادی کو بہر حال ایک خاص دائرے تک محدود کر دیا ہے ، قطع نظر اس سے کہ وہ دائرہ کوئی سا ہو۔ اب رہا یہ سوال کہ یہ کونسا دائرہ ہے ، اور وہ کون عورتیں ہیں جن پر لفظ نِسَآ ءِ ھِنَّ کا الطلاق ہوتا ہے ، اس میں فقہاء اور مفسرین کے اقوال مختلف ہیں : |