اس رکوع کو چھاپیں

سورة النور حاشیہ نمبر۵۲

 بظاہر یہاں صیغۂ  امر دیکھ کر علماء کے ایک گروہ نے یہ خیال کر لیا کہ ایسا کرنا واجب ہے۔ حالانکہ معاملے کی نوعیت خود بتا رہی ہے کہیہ حکم و جوب کے معنی میں نہیں ہو سکتا۔ ظاہر ہے کہ کسی شخص کا نکاح پیش نظر ہے ؟ کیا دوسرے لوگ جہاں بھی اس کا نکاح کرنا چاہیں اسے قبول کر لینا چاہیے ؟ اگر یہ اس پر فرض ہے ہے تو گویا اس کے نکاح میں اس کی اپنی مرضی کا دخل نہیں۔ اور اگر اسے انکار کا حق ہے تو جن پر یہ کام واجب ہے وہ آخر اپنے فرض سے کس طرح سبکدوش ہوں ؟ ان ہی پہلوؤں کو ٹھیک ٹھیک سمجھ کر جمہور فقہاء نے یہ رائے قائم کی ہے کہ اللہ تعالیٰ کا یہ ارشاد اس کام کو واجب نہیں بلکہ مندوب قرار دیتا ہے ، یعنی اس کا مطلب در اصل یہ ہے کہ مسلمانوں کو عام طور پریہ فکر ہونی چاہیے کہ ان کے معاشرے میں لوگ بن بیاہے ہ بیٹھے رہیں۔ خاندان والے ، دوست، ہمسائے سب اس معاملے میں دلچسپی لیں ، اور جس کا کوئی نہ ہو اس کو حکومت اس کام میں مدد دے۔