اس رکوع کو چھاپیں

سورة النور حاشیہ نمبر۷١

 اس مثال میں ان لوگوں کا حال بیانہوا ہے جو کفر و نفاق کے باوجود بظاہر کچھ نیک اعمال بھی کرتے ہوں اور فی الجملہ آخرت کے بھی قائل ہوں ، اور اس خیال خام میں مبتلا ہوں کہ ایمان صادق اور صفات اہل ایمان ، اور اطاعت و اتباع رسول کے بغیر ان کے یہ اعمال آخرت میں ان کے لیے کچھ مفید ہوں گے۔ مثال کے پیرایے میں ان کو بتایا جا رہا ہے کہ تم اپنے جن ظاہری و نمائشی اعمال خیر سے آخرت میں فائدے کی امید رکھتے ہوں ان کی حقیقت سراب سے زیادہ نہیں ہے۔ ریگستان میں چمکتی ہوئی ریت کو دور سے دیکھ کر جس طرح پیاسا یہ سمجھتا ہے کہ پانی کا ایک تالاب موجیں مار رہا ہے اور منہ اٹھائے اس کی طرف پیاس بھانے کی امید لیے ہوئے دوڑتا چلا جاتا ہے ،اسی طرح تم ان اعمال کے جھوٹے بھروسے پر موت کی منزل کا سفت طے کرتے چلے جا رہے ہو۔ مگر جس طرح سراب کی طرف دوڑنے والا جب اس جگہ پہنچتا ہے جہاں اسے تالاب نظر آ رہا تھا تو کچھ نہیں پاتا، اسی طرح جب تم منزل موت میں داخل ہو جاؤ گے تو تمہیں پتہ چل جائے گا کہ یہاں کوئی ایسی چیز موجود نہیں ہے جس کا تم کوئی فائدہ اٹھا سکو ، بلکہ اس کے برعکس اللہ تمہارے کفر و نفاق کا ، اور ان بد اعمالیوں کا جو تم ان نمائشی نیکیوں کے ساتھ کر رہے تھے۔ حساب لینے اور پورا پورا بدلہ دینے کے لیے موجود ہے۔