اس رکوع کو چھاپیں

سورة الفرقان حاشیہ نمبر۳۳

 یعنی اگر واقعی خدا کا ارادہ یہ ہے کہ ہم تک اپنا پیغام پہنچائے تو ایک نبی کو واسطہ بنا کر صرف اس کے پاس فرشتہ بھیج دینا کافی نہیں ہے ، ہر شخص کے پاس ایک فرشتہ آنا چاہیے جو اسے بتائے کہ تیرا رب سے یہ ہدایت دیتا ہے ۔ یا فرشتوں کا ایک وفد مجمع عام میں ہم سے کے سامنے آ جائے اور خدا کا پیغام پہنچا دے ۔ سورہ اَنعام میں بھی ان کے اس اعتراض کو نقل کیا گیا ہے : وَاِذَ ا جَآءَ تْھُمْ اٰیَۃٌ قَا لُوْ ا لَنْ نُّؤْمِنَ حتّٰی نُؤْ تٰی مِثْلَ مَآ اَوْتِیَ رُسُلُ اللہِ ؕ اَللُ اَعْلَمُ حَیْثُ یَجْعَلُ رِسَا لَتَہٗ  ۔ جب کوئی آیت ان کے سامنے پیش ہوتی ہے تو کہتے ہیں کہ ہم ہر گز نہ مانیں گے جب تک کہ ہمیں وہی کچھ نہ دیا جائے جو اللہ کے رسولں کو دیا گیا ہے ۔ حالانکہ اللہ زیادہ بہتر جانتا ہے کہ اپنا پیغام پہنچانے کا کیا انتظام کرے ‘‘(آیت 124) ۔