اس رکوع کو چھاپیں

سورة الفرقان حاشیہ نمبر۵۷

یعنی جس طرح بھیڑ بکریوں کو یہ پتہ نہیں ہوتا کہ ہانکنے والا انہیں چراگاہ کی طرف لے جا رہا ہے یا بوچڑ کانے کی طرف ۔ وہ بس آنکھیں بند کر کے ہانکنے والے اشاروں پر چلتی رہتی ہیں ۔ اسی طرح یہ عوام الناس بھی اپنے شیطان نفس اور اپنے گمراہ کن لیڈروں کے اشاروں پر آنکھیں بند کیے چلے جار ہے ہیں ، کچھ نہیں جانتے کہ وہ انہیں فلاح کی طرف ہانک رہے ہیں یا تباہی و بر بادی کی طرف ۔ اس حد تک تو ان کی حالت بھیڑ بکریوں کے مشابہ ہے ۔ لیکن بھیڑ بکریوں کو خدا نے عقل و شعور سے نہیں نوازا ہے ۔ وہ اگر چرواہے اور قصائی میں امتیاز نہیں کرتیں تو کچھ عیب نہیں ۔ البتہ حیف ہے ان انسانوں پر جو خدا سے عقل و شعور کی نعمتیں پاکر بھی اپنے آپ کو بھیڑ بکریوں کی سی غفلت و بے شعوری میں مبتلا کر لیں ۔
کوئی شخص یہ خیال نہ کرے کہ اس تقریر کا منشا تبلیغ کو لا حاصل قرار دینا ہے ، اور نبی صلی اللہ علیہ و سلم کو خطاب کر کے یہ باتیں اس لیے فرمائی جا رہی ہیں کہ لوگوں کو سمجھانے کی فضول کوشش چھوڑ  دیں ۔ نہیں ، اس تقریر کے اصل مخاطب سامعین ہی میں ، اگر چہ روئے سخن بظاہر نبی صلی اللہ علیہ و سلم کی طرف ہے ۔ دراصل سنانا ان کو مقصود ہے کہ غافلہ ، یہ کس حال میں پڑے ہوئے ہو۔ کیا خدا نے تمہیں سمجھ بوجھ اس لیے دی تھی کہ دنیا میں جانوروں کی طرح زندگی بسر کرو؟