یعنی وہ ان تین بڑے گناہوں سے پرہیز کرتے ہیں جن میں اہل عرب کثرت سے مبتلا ہیں ۔ ایک شرک باللہ ، دوسرے قتل ناحق ، تیسرے زنا۔ اسی مضمون کو نبی صلی اللہ علیہ و سلم نے بکثرت احادیث میں بیان فرمایا ہے ۔ مثلاً عبداللہ بن مسعود کی روایت ہے کہ ایک مرتبہ آپ سے پوچھا گیا، سب سے بڑا گناہ کیا ہے ۔ فرمایا : اَنْ تَجْعَلَ لِلہِ نِدًّ ا وَّ ھُوَخَلَقَکَ ’’ یہ کہ تو کسی کو اللہ کا مد مقابل اور ہمسر ٹھیرائے ، حالانکہ تجھے پیدا اللہ نے کیا ہے ‘‘ ۔ پوچھا گیا اس کے بعد فرمایا ان تقتل ولد کا خشیۃ ان یطعَمَ معک، ’’ یہ کہ تو اپنی بچے کو اس خوف سے قتل کر ڈالے کہ وہ تیرے ساتھ کھانے میں شریک ہو جائے گا‘‘۔ پوچھا گیا پھر۔ فرمایا اَنْ تزانی حلیلۃ جارک، ’’ یہ کہ تو اپنے ہمسائے کی بیوی سے زنا کرے ‘‘ (بخاری، مسلم ، ترمذی، نسائی، احمد )۔ اگرچہ کبیرہ گناہ اور بھی بہت سے ہیں ، لیکن عرب کی سوسائیٹی پر اس وقت سب سے زیادہ تسلط انہی تین گناہوں کا تھا، اس لیے مسلمانوں کی اس خصوصیت کو نمایاں کیا گیا کہ پورے معاشرے میں یہ چند لوگ ہیں جو ان برائیوں سے بچ گئے ہیں ۔ |