اس رکوع کو چھاپیں

سورة الفرقان حاشیہ نمبر۸۷

 اس کے دو مطلب ہیں ۔ایک یہ کہ جب وہ توبہ کر لیں گے تو کفر کی زندگی میں جو برے افعال وہ پہلے کیا کرتے تھے ان کی جگہ اب طاعت اور ایمان کی زندگی میں اللہ تعالیٰ کی توفیق سے نیک افعال کرنے لگیں گے اور تمام برائیوں کی جگہ بھائیاں لے لیں گی۔ دوسرے یہ کہ توبہ کے نتیجہ میں صرف اتنا ہی نہ ہو گا کہ ان کے ماہ اعمال سے وہ تمام قصور کاٹ دیے جائیں گے جو انہوں نے کفر وہ گناہ کی زندگی میں کیے تھے ، بلکہ ان کی جگہ ہر ایک کے نامہ اعمال میں یہ نیکی لکھ دی جائے گی کیونکہ  یہ وہ بندہ ہے جس نے بغاوت اور نافرمانی کو چھوڑ کر طاعت و فرمانبرداری اختیار کر لی۔ پھر جتنی بار بھی وہ اپنی سابقہ زندگی کے برے اعمال کو یاد کر کے نادم ہو گا اور اس نے اپنے خدا سے استغفار کیا ہو گا ۔ اس کے حساب میں اتنی ہی نیکیاں لکھ دی جائیں گی، کیونکہ خطا پر شرمسار ہونا اور معافی مانگنا بجائے خود ایک نیکی ہے ۔ اس طرح اس کے نامہ اعمال میں تمام پچھلی برائیوں ی جگہ بھلائیاں لے لیں گی ور اس کا انجام صرف سزا سے بچ جانے تک ہی محدود نہ رہے گا بلکہ وہ الٹا انعامات سے سرفراز ہو گا۔