اس رکوع کو چھاپیں

سورة الفرقان حاشیہ نمبر۸۸

 یعنی فطرت کے اعتبار سے بھی بندے کا اصلی مرجع اسی کی بارگاہ ہے ، اور اخلاقی حیثیت سے بھی وہی ایک بار گاہ ہے جس کی طرف اسے پلٹنا چاہیے ، اور نتیجے کے اعتبار سے بھی اس بارگاہ کی طرف پلٹنا مفید ہے ، ورنہ کوئی دوسری جگہ ایسی نہیں ہے جدھر رجوع کر کے وہ سزا سے بچ سکتے یا ثواب پا سکے ۔ علاوہ بریں اس کا مطلب یہ بھی کہ وہ پلٹ کر ایک ایسی بارگاہ کی طرف جاتا ہے جو واقعی ہے ہی پلٹنے کے قابل جگہ، بہترین بارگاہ، جہاں سے تمام بھلائیاں ملتی ہیں ، جہاں سے قصوروں پر شرمسار ہونے والے دھتکارے نہیں جاتے بلکہ معافی اور انعام سے نوازے جاتے ہیں ، جہاں معافی مانگنے والے کے جرم نہیں گنے جاتے بلکہ یہ دیکھا جاتا ہے کہ اس نے توبہ کر کے اپنی اصلاح کتنی کر لی ، جہاں بندے کو وہ آقا ملتا ہے جو انتقام پر خار کھائے نہیں بیٹھا ہے بلکہ اپنے ہر شرمسار غلام کے لیے دامن رحمت کھولے ہوئے ہے ۔