اس رکوع کو چھاپیں

سورة الشعراء حاشیہ نمبر١۰۵

 یہ مطلب نہیں ہے کہ جس وقت انہوں نے حضرت صالح سے یہ چیلنج سنا اسی وقت وہ اونٹنی پر پل پڑے اور اس کونچیں کاٹ ڈالیں ، بلکہ کافی مدت تک یہ اونٹنی ساری قوم کے لیے ایک مسئلہ بنی رہی، لوگ اس پر رلوں میں اونٹتے رہے ، مشورے ہوتے رہے ، اور آخر کار ایک من چلے سردار نے اس کام کا بیڑا اٹھایا کہ وہ قوم کو اس سے نجات دلائے گا۔ سورہ شمس اس شخص کا ذکر ان الفاظ میں کیا گیا ہے : اِذِنٰبَعَثَ اَشْقَا ھَا، ’’ جب کہ اٹھا اس قوم کا سب سے زیادہ شقی آدمی‘‘۔ اور سورہ قمر میں فرمایا گیا ہے : فَنَا دَوْا صَاحِبَھُمْ فَتَعَا طیٰ فَعَقَرَ ’’ انہوں نے اپنے رفیق سے اپیل کی، آخر کار وہ یہ کام اپنے ذمہ لے کر اٹھا اور اس نے کوچیں کاٹ ڈالیں ‘‘۔