اس رکوع کو چھاپیں

سورة الشعراء حاشیہ نمبر١۰٦

 قرآن میں دوسرے مقامات پر اس عذاب کی جو تفصیل بیان ہوئی ہے وہ یہ ہے کہ جب اونٹنی مار ڈالی گئی تو حضرت صالحؑ نے اعلان کیا : تَمَتَّعُوْا فِیْ دَار ِ کُمْ ثَلٰثَۃَ اَیَّامٍ، ’’ تین دن اپنے گھروں میں مزے کر لو ‘‘(ہود، آیت 65 )۔ اس نوٹس کی مدت ختم ہونے پر رات کے پچھلے پہر صبح کے قریب ایک زبر دست دھماکا ہوا اور اس کے ساتھ ایسا سخت زلزلہ آیا جس نے آن کی آن میں پوری قوم کا تباہ کر کے رکھ دیا۔ صبح ہوئی تو ہر طرف اس طرح کچلی ہوئی لاشیں پڑی تھیں جیسے باڑے کی باڑھ میں لگی ہوئی سوکھی جانوروں کی آمد و رفت سے پا مال ہو کر رہ گئی ہوں۔ نہ ان کے سنگین قصر انہیں اس آفت سے بچا سکے نہ پہاڑوں میں کھو دے ہوئے غار۔ اِنَّآ اَر ْ سَلْنَا عَلَیْہِمْ صَیْحَۃً وَّاحِدَۃً فَکَا نُوْ اَکَھَشِیْمِ الْمُحْتَظِرِ (القمر، آیت 31) فَاَخَذَتْھُمُ الرَّجْفَۃُ فَاَصْبَحُوْا فِیْ دَا رِھِمْ جٰثِمِیْنَ (اعراف، آیت 78) فَاَ خَذَ ثھُمُ الصَّیْحَہُ مُصْبِحِنَ ہ فَمَآ اَغْنیٰ عَنْہُمْ مَّا کَا نُوْا یَکْسِبُوْنَ  O (الحجر، آیات 83۔ 84 )۔