اس رکوع کو چھاپیں

سورة الشعراء حاشیہ نمبر١۳۰

 پہلے اس معاملے کا مثبت پہلو ارشاد ہوا تھا کہ یہ رب العالمین کی نازل کردہ ہے اور اسے روح الامین لے کر اترا ہے۔ اب اس کا منفی پہلو بیان کیا جا رہا ہے کہ اسے شیاطین لے کر نہیں اترے ہیں جیسا کہ حق کے دشمنوں کا الزام ہے۔ کفار قریش نے نبی صلی اللہ علیہ و سلم کی دعوت کو نیچا دکھانے کے لیے جھوٹ کی جو مہم چلا رکھی تھی اس میں سب سے بڑی مشکل انہیں یہ پیش آ رہی تھی کہ اس حیرت انگیز کلام کی کیا توجیہ کی جائے جو قرآن کی شکل میں لوگوں کے سامنے آ رہا تھا اور دلوں میں اترتا چلا جا رہا تھا۔ یہ بات تو ان کے بس میں نہ تھی کہ لوگوں تک اس کے پہنچنے کو روک سکیں۔ اب پریشان کن مسئلہ ان کے لیے یہ تھا کہ لوگوں کو اس سے بد گمان کرنے اور اس کی تاثیر سے بچانے کے لیے کیا بات بنائیں۔ اس گھبراہٹ میں جو الزامات انہوں نے عوام میں پھیلائے تھے ان میں سے ایک یہ تھا کہ محمد صلی الہ علیہ و سلم معاذ اللہ کاہن ہیں اور عام کاہنوں کی طرح ان پر بھی  یہ کلام شیاطین القا کرتے ہیں۔ اس الزام کو وہ اپنا سب سے زیادہ کار گر ہتھیار سمجھتے تھے۔ ان کا خیال تھا کہ کسی کے پاس اس ات کو جانچنے کے لیے آخر کیا ذریعہ ہو سکتا ہے کہ یہ کلام کوئی فرشتہ لاتا ہے یا شیطان اور شیطانی القاء کی تردید آخر کوئی کرے گا تو کیسے۔