اس سے کئی مراد ہو سکتے ہیں۔ ایک یہ کہ آپ جب نماز با جماعت میں اپنے مقتدیوں کے ساتھ اُٹھتے اور بیٹھتے اور رکوع و سجود کرتے ہیں اس وقت اللہ تعالیٰ آپ کو دیکھ رہا ہوتا ہے۔ دوسرے جب راتوں کو اٹھ کر آپ اپنے ساتھیوں کو (جن کے لیے ’’ سجدہ گزار‘‘ کا لفظ امتیازی صفت کے طور پر استعمال ہوا ہے ) دیکھتے پھرتے ہیں کہ وہ اپنی عاقبت سنوارنے کے لیے کیا کچھ کر رہے ہیں ، اس وقت آپ اللہ کی نگاہ سے پوشیدہ نہیں ہوتے۔ تیسرے یہ کہ اللہ تعالیٰ اس تمام دوڑ دھوپ اور تگ و دو سے واقف ہے جو آپ اپنے سجدہ گزار ساتھیوں کی معیت میں اس کے بندوں کی اصلاح کے لیے کر رہے ہیں چوتھے یہ کہ سجدہ گزار لوگوں کے گروہ میں آپ کے تمام تصرفات اللہ کی نگاہ میں ہیں۔ وہ جانتا ہے کہ آپ کس طرح ان کی تربیت کر رہے ہیں ،کیسا کچھ ان کا تزکیہ آپ نے کیا ہے اور کس طرح مس خام کو کندن بنا کر رکھ دیا ہے۔ |