اس رکوع کو چھاپیں

سورة الشعراء حاشیہ نمبر١۴۵

 یہاں شعراء کی اس عام مذمت سے جو اوپر بیان ہوئی، ان شعراء کو مستثنیٰ کیا گیا ہے جو چار خصوصیات کے حامل ہوں :
اول یہ کہ وہ مومن ہوں ، یعنی اللہ اور اس کے رسول اور اس کی کتابوں کو سچے دل سے مانتے ہوں اور آخرت پر یقین رکھتے ہوں۔
دوسرے یہ کہ اپنی عملی زندگی میں صالح ہوں ، بد کار اور فاسق و فاجر نہ ہوں ، اخلاق کی بندشوں سے آزاد ہو کر جھک نہ مارتے پھریں۔
تیسرے یہ کہ  اللہ کو کثرت سے یاد کرنے والے ہوں ، اپنے عام حالات اور اوقات میں بھی، اور اپنے کلام میں بھی۔ یہ نہ ہو کہ شخصی زندگی تو زہد و تقویٰ سے آراستہ ہے مگر کلام سراسر رندی و ہوسناکی سے لبریز۔ اور یہ بھی نہ ہو کہ شعر میں تو بڑی حکمت و معرفت کی باتیں بگھاری جا رہی ہیں مگر ذاتی زندگی کو دیکھیے تو یاد خدا کے سارے آثار سے خالی۔ حقیقت یہ ہے کہ یہ دونوں حالتیں یکساں مذموم ہیں۔ ایک پسندیدہ شاعر وہی ہے جس کی نجی زندگی بھی خدا کی یاد سے معمور ہو اور شاعرانہ قابلیتیں بھی اس راہ میں وقف رہیں جو خدا سے غافل لوگوں کی نہیں بلکہ خدا شناس، خدا دوست اور خدا پرست لوگوں کی راہ ہے۔
چوتھی صفت ان مستثنیٰ قسم کے شاعروں کی یہ  بیان کی گئی ہے کہ وہ شخصی اغراض کے لیے تو کسی کی ہجو نہ کریں ، نہ ذاتی یا نسلی و قومی عصبیتوں کی خاطر انتقام کی آگ بھڑکائیں ، مگر جب ظالموں کے مقابلے میں حق کی حمایت کے لیے ضرورت پیش آئے تو پھر زبان سے وہی کام لیں جو ایک مجاہد تیر و شمشیر سے لیتا ہے۔ ہر وقت گھگھیاتے ہی رہنا اور ظلم کے مقابلے میں نیاز مندانہ معروضات ہی پیش کرتے رہنا مومنوں کا شیوہ نہیں ہے۔ اسی کے متعلق روایات میں آتا ہے کہ کفار و مشرکین کے شاعر اسلام اور نبی صلی اللہ علیہ و سلم کے خلاف الزامات کا جو طوفان اٹھاتے اور نفرت و عداوت کا جو زہر پھیلاتے تھے اس کا جوب دینے کے لیے حضورؐ خود شعرائے اسلام کی ہمت افزائی فرمایا کرتے تھے۔ چنانچہ کعب بن مالکؓ سے آپ نے فرمایا : اھجھم فوالذی نفسی بیدہ لہوا شد علیہم من النبل، ’’ ان کی ہجو کہا، کیونکہ اس خدا کی قسم جس کے قبضے میں میری جان ہے ، تمہارا شعر ان کے حق میں تیر سے زیادہ تیز ہے ‘‘۔ حضرت حسان بن ثابت رضی اللہ عنہ سے فرمایا اھجھم وجبریل معک، اور قلو روح القدس معک، ’’ ان کی خبر لو اور جبریل تمہارے ساتھ ہے ‘‘۔ ’’کہو اور روح القدس تمہارے ساتھ ہے ‘‘ آپ کا ارشاد تھا کہ : ان المؤمن یجاھدبہ بفہٖ و لسانہٖ۔ ’’مومن تلوار سے بھی لڑتا ہے اور زبان سے بھی‘‘۔