اس رکوع کو چھاپیں

سورة الشعراء حاشیہ نمبر۲۸

بعض مفسرین نے یہودی روایات سے متاثر ہو کر بَیْضَاء کے معنی ’’سفید‘‘ کیے ہیں اور اس کا مطلب یہ لیا ہے کہ بغل سے نکالتے ہی بھلا چنگا ہاتھ برص کے مریض کی طرح سفید ہو گیا۔ لیکن ابن جریر، ابن کثیر، زَمَخْشَری، رازی، ابو السعود عمادی، آلوسی اور دوسرے بڑے بڑے مفسرین اس پر متفق ہیں کہ یہاں بَیْضَآءُ  بمعنی روشن اور چمکدار ہے۔ جونہی کہ حضرت موسیٰ نے بغل سے ہاتھ نکالا یکایک سارا ماحول جگمگا اٹھا اور یوں محسوس ہو اجیسے سورج نکل آیا ہے۔ (مزید تشریح کے لیے ملاحظہ ہو تفہیم القرآن، طٰہٰ حاشیہ 13 )۔