اس رکوع کو چھاپیں

سورة الشعراء حاشیہ نمبر۴١

 اوپر کے واقعات کے بعد ہجرت کا ذکر شروع ہو جانے سے کسی کو یہ غلط فہمی نہ ہو کہ اس کے بعد بس فوراً ہی حضرت موسیٰ کو بنی اسرائیل سمیت مصر سے نکل جانے کے احکام دے دیے گئے۔ در اصل یہاں کئی سال کی تاریخ بیچ میں چھوڑ دی گئی ہے جسے سورہ عراف رکوع 15۔16، اور سورہ یونس رکوع 9 میں بیان کیا جا چکا ہے ، اور جس کا ایک حصہ آگے سورہ مومن رکوع 2۔ 5 اور الزُّخرف رکوع 5 میں آ رہا ہے۔ یہاں چونکہ سلسلہ کلام کی مناسبت سے صرف یہ بتانا مقصود ہے کہ جس فرعون نے صریح نشانیاں دیکھ لینے کے باوجود یہ ہٹ دھرمی دکھائی تھی اس کا انجام آخر کار کیا ہوا۔ اور جس دعوت کی پشت پر اللہ تعالیٰ کی طاقت تھی وہ کس طرح کامیابی سے ہمکنار ہوئی، اس لیے فرعون اور حضرت موسیٰ کی کشمکش کے ابتدائی مرحلے کا ذکر کرنے کے بعد اب قصہ مختصر کر کے اس کا آکری منظر دکھایا جا رہا ہے۔