اس رکوع کو چھاپیں

سورة الشعراء حاشیہ نمبر۵۴

 یعنی کیا ایک مذہب کی صداقت کے لیے بس یہ دلیل کافی ہے کہ وہ باپ دادا کے وقتوں سے چلا آ رہا ہے ؟ کیا نسل پر نسل بس یوں ہی آنکھیں بند کر کے مکھی پر مکھی مارتی چلی جائے اور کوئی آنکھیں کھول کر نہ دیکھے کہ جن کی بندگی ہم بجا لا رہے ہیں ان کے اندر واقعی خدائی کی کوئی صفت پائی بھی جاتی ہے یا نہیں اور وہ ہماری قسمتیں بنانے اور بگاڑنے کے کچھ اختیارات رکھتے بھی ہیں یا نہیں ؟