اس رکوع کو چھاپیں

سورة الشعراء حاشیہ نمبر٦۲

 یعنی بعد کی نسلیں مجھے خیر کے ساتھ یاد کریں۔ میں دنیا سے وہ کام کر کے نہ جاؤں کہ نسل انسانی میرے بعد میرا شمار ان ظالموں میں کرے جو خود بگڑے ہوئے تھے اور دنیا کو بگاڑ کر چلے گئے ، بلکہ مجھ سے وہ کارنامے انجام پائیں جن کی بدولت رہتی دنیا تک میری زندگی خلق خدا کے لیے روشنی کا مینار بنی رہے ور مجھے انسانیت کے محسنوں میں شمار کیا جائے۔ یہ محض شہرت و ناموری کا دعا نہیں ہے بلکہ سچی شہرت اور حقیقی ناموری کی دعا ہے جو لازماً  ٹھو خدمات اور بیش قیمت کارناموں ہی کے نتیجے میں حاصل ہوتی ہے۔ کسی شخص کو اس چیز کا حاصل ہونا اپنے اندر دو فائدے رکھتا ہے۔ دنیا میں اس کا فائدہ یہ ہے کہ انسانی نسلوں کو بُری مثالوں کے مقابلے میں ایک نیک مثال ملتی ہے جس سے وہ بھلائی کا سبق حاصل کرتی ہیں اور ہر سعید روح کو راہ راست پر چلنے میں اس سے مدد ملتی ہے۔ اور آخرت میں اس کا فائدہ یہ ہے کہ ایک آدمی کی چھوڑی ہوئی نیک مثال سے قیامت تک جتنے لوگوں کو بھی ہدایت نصیب ہوئی ہو ان کا ثواب اس شخص کو بھی ملے گا اور قیامت کے روز اس کے اپنے اعمال کے ساتھ کروڑوں بندگان خدا کی یہ گواہی بھی اس کے حق میں موجود ہو گی کہ وہ دنیا میں بھلائی کے چشمے رواں کر کے آیا ہے جن سے نسل پر نسل سیراب ہوتی رہی ہے۔