اس رکوع کو چھاپیں

سورة الشعراء حاشیہ نمبر٦۹

 یہ پیروؤں اور معتقدوں کی طرف سے ان لوگوں کی تواضع ہو رہی ہو گی جنہیں یہی لوگ دنیا میں بزرگ، پیشوا اور رہنما مانتے رہے تھے ، جن کے ہاتھ پاؤں چومے جاتے تھے ، جن کے قول و عمل کو سند مانا جاتا تھا، جن کے حضور نذریں گزرانی جاتی تھیں۔ آخرت میں جا کر جب حقیقت کھلے گی اور پیچھے چلنے والوں کو معلوم ہو جائے گا کہ آگے چلنے والے خود کہاں آئے ہیں اور ہمیں کہاں لے آئے ہیں تو یہی معتقدین ان کو مجرم ٹھیرائیں گے اور ان پر لعنت بھیجیں گے۔ قرآن مجید میں جگہ جگہ علام آخرت کا یہ عبرت ناک نقشہ کھینچا گیا ہے تاکہ اندھی تقلید کرنے والے دنیا میں آنکھیں کھولیں اور کسی کے پیچھے چلنے سے پہلے دیکھ لیں کہ وہ ٹھیک بھی جا رہا ہے یا نہیں۔ سورہ اعراف میں فرمایا :
کُلَّمَا دَخَلَتْ اُمَّۃٌ لَّعَنَتْ اُخْتَھَا  ؕ حَتّیٰٓ اِذَا ادَّارَکُوْ ا فِیْھَا جَمِیْعاً  ۙ قَالَتْ اُ خْرٰ ھُمْ لِاُوْلٰھُمْ رَبَّنَا ھٰٓؤُ لَآ ءِ اَضَلُّوْ نَا فَاٰتِھِمْ عَذَاباً ضِعْفاً مِّنَالنَّارِ  ؕ ۵ قَا لَ لِکُلٍّ ضِعْفٌ وَّلٰکِنْ لَّا تَعْلَمُوْنَ O (آیت 38 )
ہر گروہ جب جہنم میں داخل ہو گا تو اپنے ساتھ کے گروہ پر لعنت کرتا جائے گا۔ یہاں تک کہ جب سب وہاں جمع ہو جائیں گے تو ہر بعد والا گروہ پہلے گروہ کے متعلق کہے گا کہ اے ہمارے رب، یہ ہیں وہ لوگ جنہوں نے ہمیں گمراہ کیا تھا، اب انہیں آگ کا دوہرا عذاب دے۔ رب فرمائے گا سب ہی کے لیے دوہرا عذاب ہے مگر تم جانتے نہیں ہو۔
سورہ حٰم السجدہ میں ارشاد ہوا ہے :
وَقَالَ الَّذِیْنَ کَفَرُوْ ا رَبَّنَا اَرِنَا لَّذ یْنِ اَضَلّٰنَا مِنَ الْجِنِّ وَالْاِنْسِ نَجْعَلْھُمَا تَحْتَ اَقدَامِنا لِیَکُوْ نَا مِنَ الْاَسْفَلِیْنَ O (آیت 29)۔
اور کافر اس وقت کہیں گے کہ اے پروردگار، ان جنوں اور انسانوں کو ہمارے سامنے لا جنہوں نے ہمیں گمراہ کیا تھا تاکہ ہم انہیں پاؤں تلے روند ڈالیں اور وہ پست و ذلیل ہو کر ہیں۔
یہی مضمون سورہ احزاب میں ارشاد ہوا ہے :
وَقَا لُوْ ا رَبَّنَآ اَطَعْنَا سَادَتَنَا وَکُبَرَآ ءَ نَا فَاَ ضَلُّوْنَا السَّبِیْلَا ۵ رَبَّنَآ اٰوِھِمْ ضِعفَیْنِ مِنَ الْعَذَابِ وَالْعَنْھُمْ لَعْناً کَبِیْراً O (آیات 67۔ 68 )
اور وہ کہیں گے اے رب، ہم نے اپنے سرداروں اور بڑوں کی اطاعت کی اور انہوں نے ہم کو سیدھے راستے سے بھٹکا دیا۔ اے رب، ان کو دو گنا عذاب دے اور ان پر سخت لعنت کر۔