اس رکوع کو چھاپیں

سورة النمل حاشیہ نمبر١۰۴

یعنی بے شمار نشانیوں  میں سے یہ دو نشانیاں تو ایسی تھیں جن کا وہ سب ہر وقت مشاہدہ کر رہے تھے، جن کے فوائد سے ہر آن متمتع ہو رہے تھے، جو کسی اندھے بہرے اور گونگے تک سے چھپی ہو ئی نہ تھیں۔ کیوں نہ رات کے آرام اور دن کے مواقع سے فائدہ اٹھاتے وقت انہوں نے کبھی سوچا کہ یہ ایک حکیم کا بنایا ہوا نظام ہے جس نے ٹھیک ٹھیک ان کی ضروریات کے مطابق زمین اور سورج کا تعلق قائم کیا ہے۔ یہ کوئی اتفاقی حادثہ نہیں ہو سکتا ، کیونکہ اس میں مقصدیت ،حکمت اور منصوبہ بندی علا نیہ نظر آرہی ہے جو اندھے قوائےفطرت کی صفت نہین ہو سکتی۔ اور یہ بہت سے خداؤں کی کار فرمائی بھی نہیں ہے ، کیونکہ یہ نظام لا محالہ کسی ایک ہی ایسے خالق و مالک اور مدبّر کا قائم کیا ہوا ہو سکتا ہے جو زمین، چاند ، سورج اور تمام دوسرے سیاروں پر فرمانروائی کر رہا ہو۔ صرف اسی ایک چیز کو دیکھ کر وہ جان سکتے تھے کہ ہم نے اپنے رسول اور اپنی کتاب کے ذریعہ سے جو حقیقت بتائی ہے یہ رات اور دن کی گردش اس کی تصدیق کر رہی ہے۔