اس رکوع کو چھاپیں

سورة النمل حاشیہ نمبر١١

اس موقع پر ”سبحان اللہ “ارشاد فرمانے سے دراصل حضرت موسیٰ کو اس بات پر متنبہ کر نا مقصود تھا کہ  یہ معاملہ کمال درجہ تنزیہ کے ساتھ پیش آرہا ہے ۔ یعنی ایسا نہیں ہے کہ اللہ رب العالمین اس درخت پر بیٹھا ہو ، یا اس میں حلول کر آیا ہو، یا اس کا نورِ مطلق تمہاری بینائی کے حدود میں سما گیا ہو، یا کوئی زبان کسی منہ میں حرکت کر کے یہاں کلام کر رہی ہو، بلکہ ان تمام محدودیتوں  سے  پاک اور منزہ ہوتے ہوئے وہ بذاتِ خود تم سے مخاطب ہے۔