اس رکوع کو چھاپیں

سورة النمل حاشیہ نمبر١۲

سورہ اعراف اور سورہ شعراء میں اس کے لیے ثُعبان (اژدہے) کا لفظ استعمال کیا گیا ہے اور یہاں اسے ”جان “کے لفظ سے تعبیر کیا گیا ہے جو چھوٹے سانپ کے لیے بولا جاتا ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ جسامت میں وہ اژدہا تھا، مگر اس کی حرکت کی تیزی ایک چھوٹے سانپ جیسی تھی۔ اسی مفہوم کو سورہ طٰہٰ میں حَیَّۃٌ تَسْعٰی (دوڑتے ہوئے سانپ) کے الفاظ میں ادا کیا گیا ہے۔