اس رکوع کو چھاپیں

سورة النمل حاشیہ نمبر۲

یعنی یہ آیات ہدایت اور بشارت ہیں۔”ہدایت کرنے والی“اور ”بشارت دینے والی“کہنے کے بجائے انہیں بجائے خود”ہدایت“اور ”بشارت“کہا گیا جس سے رہنمائی اور بشارت کے وصف میں ان کے کمال کا اظہار مقصود ہے ۔ جیسے کسی کو آپ سخی کہنے کے بجائے مجسم سخاوت اور حسین کہنے کے بجائے از سر تاپا حسن کہیں۔