اس رکوع کو چھاپیں

سورة النمل حاشیہ نمبر۳١

اندازِ کلام سے ایسا محسوس ہوتا ہے کہ یہاں سے آخر پیر اگر اف تک کی عبارت ہُدہُد کے کلام کا جُز نہیں ہے بلکہ ”سورج کے آگے سجدہ کرتی ہے“ پر اس کی بات ختم ہوگئی اور اس کے بعد اب یہ ارشاد اللہ تعالیٰ کی طرف سے اس پر بطور اضافہ ہے ۔ اس قیاس کو جو یز تقویت دیتی ہے وہ یہ فقرہ ہے  وَیَعْلَمُ مَا تُخْفُوْنَ وَمَا تُعْلِنُوْنَ،”اور وہ سب کچھ جانتا ہے  جسے تم چھپاتے اور ظاہر کرتے ہو“۔ان الفاظ سے یہ گمان غالب ہوتا ہے کہ متکلم ہُدہُد اور مخاطب حضرت سلیمانؑ اور ان کے اہلِ دربار نہیں ہیں، بلکہ متکلم اللہ تعالیٰ اور مخاطب مشرکین ِ مکہ ہیں جن کو نصیحت کرنے ہی کے لیے یہ قصہ سنا یا جا رہا ہے۔ مفسیرن میں سے علامہ آلوسی، صاحبِ روح المعانی بھی اسی قیاس کو ترجیح دیتے ہیں۔