اس رکوع کو چھاپیں

سورة النمل حاشیہ نمبر۳۲

یعنی دنیا کی دولت کمانے اور اپنی زندگی کو زیادہ سے زیادہ شاندار بنا نے کے جس کام میں وہ منہمک تھے، شیطان نے اُن کو سُجھا دیا کہ بس یہی عقل و فکر  کا ایک مصرف اور قوائے ذہنی و جسمانی کا ایک استعمال ہے ، اِس سے زیادہ کسی چیز پر سنجیدگی کے ساتھ غور کرنے کی حاجت ہی نہیں ہے کہ تم خواہ مخواہ اِس فکر میں پڑو کہ اس ظاہر حیاتِ دنیا کے پیچھے حقیقتِ واقعیہ کیا ہے اور تمہارے مذہب، اخلاق، تہذیب اور نظامِ حیات کی بنیاد یں اُس حقیقت سے مطابقت رکھتی ہیں یا سراسر اس کے خلاف جا رہی ہیں۔ شیطان نے ان کو مطمئن کر دیا کہ جب تم دنیا میں دولت اور طاقت اور شان و شوکت کے لحاظ سے بڑھتے  ہی چلے جا رہے ہو تو پھر تمہیں یہ سوچنے کی ضرورت ہی کی اہے کہ ہمارے یہ عقائد اور فلسفے اور نظر یے ٹھیک ہیں یا نہیں۔ ان کے ٹھیک ہونے کی تو یہی ایک دلیل کافی ہے کہ تم مزے سے دولت کما رہے ہو اور عیش اُڑا رہے ہو۔