اس رکوع کو چھاپیں

سورة النمل حاشیہ نمبر۵۳

یعنی یہ معجزہ دیکھنے سے پہلے ہی سلیمان علیہ السلام کے جواد صاف اور حالات ہمیں معلوم ہو چکے تھے ان کی بنا پر ہمیں یقین ہو گیا تھا کہ وہ اللہ کے نبی ہیں ، محض ایک سلطنت کے فرمانروا نہیں ہیں۔ تخت کو دیکھنے اور ”گویا یہ وہی ہے “کہنے کے بعد اس فقرے کا اضافہ کرنے میں آخر کیا معنویت باقی رہ جاتی ہے اگر یہ فرض کر لیا جائے کہ حضرت سلیمانؑ نے اس کے لیے ایک تخت بنوا کر رکھ دیا تھا؟ بالفرض اگر وہ تخت ملکہ کے تخت سے مشابہ ہی تیار کرا لیا گیا ہو تب بھی اس میں آخر وہ کیا کمال ہو سکتا تھا کہ ایک آفتاب پر ست ملکہ اسے دیکھ کر یہ بول اٹھتی کہ اُوْتِیْنَا الْعِلْمَ مِنْ قَبْلِھَا وَ کُنَّا مُسْلِمِیْنَ،”ہم کو پہلے ہی علم نصیب ہو گیا تھا اور ہم مسلم ہو چکے تھے“۔