اس رکوع کو چھاپیں

سورة النمل حاشیہ نمبر۵۵

یہ آخری چیز تھی جس نے ملکہ کی آنکھیں کھول دیں۔ پہلی چیز حضرت سلیمانؑ کا وہ خط تھا جو عام بادشاہوں کے طریقے سے ہٹ کر اللہ رحمٰن و رحیم کے نام سے شروع کیا گیا تھا۔ دوسری چیز اس کے بیش قیمت بدیوں کو رد کرنا  تھا جس سے ملکہ کو اندازہ ہوا کہ یہ بادشاہ کسی اور طرز کا ہے ۔ تیسری چیز ملکہ کی سفارت کا بیان تھا جس سے اس کو حضرت سلیمانؑ کی متقیانہ زندگی، ان کی حکمت اور ان کی دعوتِ حق کا علم ہوا۔ اسی چیز نے اسے آمادہ کیا کہ خود چل کر ان سے ملاقات کرے، اور اسی کی طرف اس نے اپنے قول میں اشارہ کیا کہ ”ہم تو پہلے ہی جان گئے تھے اور ہم مسلم ہو چکےتھے“۔چوتھی چیز اس عظیم الشان تخت کا آناً فاناً مارِب سے بیت المقدس پہنچ جانا تھا جس سے ملکہ کو معلوم ہوا کہ اس شخص کی پشت پر اللہ تعالیٰ کی طاقت ہے ۔ اور اب آخری چیز یہ تھی کہ اس نے دیکھا جو شخص یہ سامانِ عیش وتنعُّم رکھتا ہے اور ایسے شاندار محل میں رہتا ہے وہ کس قدر غرورِ نفس سے پاک ہے، کتنا خدا ترس اور نیک نفس ہے ، کس طرح بات بات پر اس کا سر خدا کے آگے شکر گزاری میں جھکا جاتا ہے، اور اس کی زندگی فریفتگانِ حیاتِ دنیا کی زندگی سے کتنی مختلف ہے۔ یہی چیز تھی جس نے اسے وہ کچھ پکار اُٹھنے پر مجبور کر دیا جو آگے اس کی زبان سے نقل کیا گیا ہے۔