اس رکوع کو چھاپیں

سورة النمل حاشیہ نمبر٦١

یعنی بات وہ نہیں ہے جو تم نے سمجھ رکھی ہے ۔ اصل معاملہ جسے اب تک تم نہیں سمجھے ہو یہ ہے کہ میرے آنے سے تمہارا امتحان شروع ہو گیا ہے۔ جب  تک میں نہ آیا تھا، تم اپنی جہالت میں ایک ڈگر پر چلے جا رہے تھے۔ حق اور باطل کا کوئی کھلا امتیاز سامنے نہ تھا۔ کھرے اور کھوٹے کی پر کھ کا کوئی معیار نہ تھا۔ بد تر سے بد تر لوگ اونچے ہو رہے تھے، اور اچھی سے اچھی صلاحیتوں کے لوگ خاک میں ملے جا رہے تھے۔ مگر اب ایک کسوٹی آگئی ہے جس پر تم سب جانچے اور پرکھے جا ؤ گے۔ اب بیچ میدا ن میں ایک ترازوں رکھ دیا گیا ہے  جو ہر ایک کو اس کے وزن کے لحاظ سے تو لے گا۔ اب حق اور باطل آمنے سامنے موجود ہیں۔ جو حق کو قبول کر ے گا وہ بھاری اترے گا خواہ آج تک اس کی کوڑی بھی  بھی قیمت نہ رہی ہو۔ اور جو باطل پر جمے گا اس کا وزن رتی بھر  بھی نہ رہے گا چاہے وہ آج تک امیر الامراء ہی بنا رہا ہو۔ اب فیصلہ اس پر نہیں ہوگا کہ کون کس خاندان کا ہے، اور کس کے ذرائع و وسائل کتنے ہیں ، اور کون کتنا زور رکھتا ہے، بلکہ اس پر ہوگا کہ کون سیدھی طرح صداقت کو قبول کر تا ہے اور کون جھوٹ کے ساتھ اپنی قسمت وابستہ کر دیتا ہے۔