اس رکوع کو چھاپیں

سورة النمل حاشیہ نمبر٦۸

اس ارشاد کے کئی مطلب ہو سکتے ہیں اور غالباً وہ سب ہی مراد ہیں۔ ایک یہ کہ تم اس فعل کے فحش اور  کارِ بد ہونے سے ناواقف نہیں ہو، بلکہ جانتے بوجھتے  اس کا ارتکاب کرتے ہو۔ دوسرے یہ کہ تم اس بات سے بھی ناواقف نہیں ہو کہ مرد کی خواہش نفس کے لیے مرد نہیں پیدا کیا گیا بلکہ عور ت پیدا کی گئی ہے، اور مرد و عورت کا فرق بھی ایسا نہیں ہے کہ تمہاری آنکھوں کو نظر نہ آتا ہو، مگر تم کھلی آنکھوں کے ساتھ یہ جیتی مکھی نگلتے ہو۔ تیسرے یہ کہ تم علانیہ  یہ بے حیائی کا کام کرتے ہو جب کہ دیکھنے والی آنکھیں تمہیں دیکھ رہی ہوتی ہیں، جیسا کہ آگے سورہ عنکبوت میں آرہا ہے:وَتَاْ تُوْنَ فِیْ نَادِیْکُمُ الْمُنْکَرَ، ”اور تم اپنی مجلسوں میں برا کام کرتے ہو“۔(آیت ۲۹)۔