اس رکوع کو چھاپیں

سورة النمل حاشیہ نمبر٦۹

جہالت کا لفظ یہاں حماقت اور سفاہت کے معنی میں استعمال ہوا ہے ۔ اُردو زبا ن میں بھی ہم گالی گلو اور بیہودہ حرکات کرنے والے کو کہتے ہیں کہ وہ جہالت پر اُتر آیا ہے ۔ اسی معنی میں یہ لفظ عربی زبان میں بھی استعمال ہوتا ہے۔ چنانچہ قرآن مجید میں ارشاد ہوتا ہے وَ اِذَا خَا طَبَھُمُ الْجَاھِلُوْنَ قَالُوْ ا سَلٰمًا، (الفرقان، آیت ۶۳) لیکن اگر اس لفظ کو بے علمی ہی کے معنی  میں لیا جائے تو اس کا مطلب یہ ہوگا کہ تم اپنی ان حرکات کے بُرے انجام کو نہیں جانتے ۔ تم یہ تو جانتے ہو کہ یہ ایک لذتِ نفس ہے جو تم حاصل کر رہے ہو۔ مگر تمہیں یہ معلوم نہیں  ہے کہ اس انتہائی مجرمانہ اور گھناؤ نی لذت چشی کا کیسا سخت خمیازہ تمہیں عنقریب بھگتنا پڑے گا۔ خدا کا عذاب تم پر ٹوٹ پڑنے کے لیے تیار کھڑا ہے اور تم ہو کہ انجام سے بے خبر اپنے اس گندے کھیل میں منہمک ہو۔