اس رکوع کو چھاپیں

سورة النمل حاشیہ نمبر۸١

رزق دینے کا معاملہ اتنا سادہ نہیں  ہے، جتنا سر سری طور پر ان مختضر سے الفاظ کو پڑھ کو کوئی شخص محسوس کرتا ہے ۔ اس زمین پر لاکھوں انواع  حیوانات کی  اور لاکھوں ہی نباتات کی  پائی جاتی ہیں جن میں سے ہر ایک کے اربوں افراد موجود ہیں، اور ہر ایک کی غذائی  ضروریات الگ ہیں ۔ خالک نے ان میں سے  ہر نوع کی غذا کا سامان اس کثرت سے اور ہر ایک کی دسترس کے اس قدر قریب فراہم کیا ہے  کہ کسی نوع کے افراد بھی یہاں غذا پانے سے محروم نہیں رہ جاتے۔ پھر اس انتظام میں زمین اور آسمان کی اتنی مختلف  قوتیں مل جل کر کام کرتی ہیں جن کا شمار مشکل ہے ۔ گرمی، روشنی ، حوا ، پانی ، اور زمین کے مختلف الاقسام مادوں کے درمیان ایک ٹھیک تناسب کے ساتھ تعلق نہ ہوتو غذا کا ایک ذرہ بھی وجود میں نہیں آسکتا ۔
          کون شخص تصور کر سکتا ہے کہ یہ حکیما نہ انتظام ایک مدبر کی تدبیر اور  سوچے سمجھے منصو بے کے بغیر یونہی اتفاقاً ہو سکتا ہے ؟ اور کون اپنے ہوش وہواس میں رہتے ہوئے یہ خیال کر سکتا ہے  کہ اس انتظام میں کسی جن یا فرشتے یا کسی بزرگ کی روح کا کوئی دخل ہے؟