اس رکوع کو چھاپیں

سورة النمل حاشیہ نمبر۸۹

یہ شاہانہ کلام کا انداز ہے ۔ قادر مطلق کے کلام میں جب”شاید“اور ”کیاعجب“اور”کیا بعید ہے“ جیسے الفاظ آتے ہیں تو ان میں شک کا کوئی مفہوم نہیں ہوتا بلکہ ان سے شان بے نیازی کا اظہار ہوتا ہے۔ اس کی قدرت ایسی غالب ہے کہ اس کا کسی چیز کو چاہنا اور اس چیز کا ہوجانا گویا ایک  ہی بات ہے ۔ اس کے بارے میں یہ تصور بھی نہیں کیا جا سکتا کہ وہ کوئی کام کرنا چاہے اور نہ ہو سکے۔ اس لیے اس کا یہ فرمانا کہ ”کیا عجب ایسا ہو“یہ معنی رکھتا ہے  کہ ایسا ہو کر رہے گا اگر تم سیدھے نہ ہوئے۔ ایک معمولی تھا نہ دار بھی اگر بستی کے کسی شخص سے کہہ دے کہ تمہاری شامت پکا ر رہی ہے تو اسے رات کو نیند نہیں آتی۔  کجا کہ قادرِ مطلق کسی سے کہہ دے کہ تمہار بُرا وقت کچھ دور نہیں ہے اور پھر وہ بے خوف رہے۔