اس رکوع کو چھاپیں

سورة النمل حاشیہ نمبر۹

فحوائے کلام سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہ رات کا وقت اور جاڑے کا موسم تھا۔ اور حضڑت موسیٰ علیہ السلام ایک اجنبی علاقے سے گزر رہے تھے جس سے انہیں کچھ زیادہ واقفیت نہ تھی۔ اس لیے انہوں نے اپنے گھر والوں سے فرمایا کہ میں جا کر معلوم کرتا ہوں یہ کونسی بستی ہے جہاں آگجل رہی ہے ، آگے کدھر کدھر راستے جاتے ہیں اور کون کون سی بستیاں قریب ہیں۔ تاہم اگر وہ بھی ہماری ہی طرح کوئی چلتے پھرتے مسافر ہوئے جن سے کوئی معلومات حاصل نہ ہو سکیں تو کم ازکم میں کچھ انگارے ہی لے آؤں گاکہ تم لوگ آگ جلا کر کچھ گرمی حاصل کر سکو۔

          یہ مقام جہاں حضرت موسیٰ نے جھاڑی میں آگ لگی ہوئی دیکھی تھی، کوہ ِ طور کے دامن میں سطح سمندر سے تقریباً ۵ ہزار فیٹ کی بلندی پر واقع ہے ۔ یہاں رومی سلطنت کے پہلے عیسائی بادشاہ قُسطَنِطین نے ۳۶۵؁ ء کے لگ بھگ زمانے میں ٹھیک اُس مقام پر ایک کنیسہ تعمیر کروایا تھا جہاں یہ واقعہ پیش آیا تھا۔ اس کے دو سو برس بعد قیصر حَسٹِینین نے یہاں ایک دَیر ( Monastery ) تعمیر کروایا جس کے اندر قسطنطین کے بنائے ہوئے کنیسہ کو بھی شامل کر لیا۔ یہ دیر اور  کنیسہ دونوں آج تک موجود ہیں اور یونانی کلیسا ( Greek Orthodox Church ) کے راہبوں کا ان پر قبضہ ہے ۔ میں نے جنوری ۱۹۶۰؁ء میں اس مقام کی زیارت ی ہے ۔ مقابل کے صفحہ پر اس مقام کی کچھ تصاویر ملاحظہ ہوں۔