اس رکوع کو چھاپیں

سورة القصص حاشیہ نمبر١۰١

یعنی اللہ کی طرف سے رزق کشادگی و تنگی جو کچھ بھی ہوتی ہے اس کی مثیت کی بنا پر ہوتی ہے اور اس مثیت میں اس کی کچھ دوسری ہی مصلحتیں کار فرما ہوتی ہیں۔ کسی کو زیادہ رزق دینے کے معنی لازماً یہی نہیں ہیں کہ اللہ اس سے بہت خوش ہے اور اسے انعام دے رہا ہے ۔ بسا اوقات ایک شخص اللہ کا نہایت مغضوب ہوتا ہے ۔ مگر وہ اسے بڑی دولت عطا کرتا چلا جاتا ے ، یہاں تک کہ آخر کار یہی دولت اس کےاوپر اللہ کا سخت عذاب لے آتی ہے ۔ اس کے برعکس اگر کسی کا رزق تنگ ہے تو اس کے معنی لازماً یہی نہیں ہیں کہ اللہ تعالیٰ اس سے ناراض ہے اور اسے سزا دے رہا ہے ۔ اکثر نیک لوگوں پر تنگی اس کے با وجود رہتی ہے کہ وہ اللہ کے محبوب ہوتے ہیں، بلکہ بارہا یہی تنگی ان کےلیے خدا کی رحمت ہوتی ہے ۔ اس حقیقت کو نہ سمجھنے ہی کا نتیجہ یہ ہوتا ہے کہ آدمی اُن لوگوں کی خوشحالی کو رشک کی نگاہ سے دیکھتا ہے جو دراصل خدا کے غضب کے مستحق ہوتے ہیں۔