اس رکوع کو چھاپیں

سورة القصص حاشیہ نمبر١۰۲

یعنی ہمیں یہ غلط فہمی تھی کہ دنیوی خوشحالی اور دولت مندی ہی فلاح ہے ۔ اسی وجہ سے ہم یہ سمجھے بیٹھے تھے کہ قارون بڑی فلاح پا رہا ہے ۔ مگر اب پتہ چلا کہ حقیقی فلاح کسی اور ہی چیزکا نام ہے اور وہ کافروں کو نصیب نہیں ہوتی۔

          قارون کے قصے کا یہ سبق آموز پہلو  صرف قرآن ہی میں بیا ن ہوا ہے ۔ بائیبل اور تلمود دونوں میں اس کا کوئی ذکر نہیں ہے ۔ البتہ دونوں کتابوں میں  جو تفصیلات بیان ہوئی ہیں ان سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ بنی اسرائیل جب مصر سے نکلے تو یہ شخص بھی اپنی پارٹی سمیت ان کےساتھ نکلا، اور پھر اس نےحضرت موسیٰؑ و ہارون کےخلاف ایک سازش کی جس میں ڈھائی سو آدمی شامل تھے۔ آخر کار اللہ کا غضب اس پر نازل ہوا اور یہ اپنے گھر بار اور مال اسباب سمیت زمین میں دھنس گیا۔