اس رکوع کو چھاپیں

سورة القصص حاشیہ نمبر۵۰

اشارہ ہے اُن باتوں کی طرف جو تبلیغ رسالت کے سلسلے میں حضرت موسیٰؑ نے پیش کی تھیں ۔ قرآن مجید میں دوسرے مقامات پر ان باتوں کی تفصیل دی گئی ہے۔ النازعات میں ہے کہ حضرت موسیٰؑ نے اس سے کہا: ھَلْ لَّکَ اِلٰی اَنْ تَزَکّٰی، وَاَھْدِیَکَ اِلیٰ رَبِّکَ فَتَحْشٰی، ”کیا تو پاکیزہ روش اختیار کرنے پر آمادہ ہے ؟ اور میں تجھے تیرے رب کی راہ بتاؤں تو خثیت اختیار کر ے گا“؟ سورہ طٰہٰ میں ہے کہ قَدْ جِئْنَا کَ بِاٰیَۃٍ مِّنْ رَبِّکَ وَالسَّلَامُ عَلیٰ مَنِ اتَّبَعَ الْھُدٰی، اِنَّا قَدْ اُوْحِیَ اِلَیْنَآ اَنَّ الْعَذَابَ عَلیٰ مَنْ کَذَّبَ وَتَوَلّٰی، ”ہم تیرے پاس تیرے رب کی نشانی لائے ہیں، اور سلامتی ہے اس کے لیے جو راہِ راست کی پیروی کرے  اور ہم پر وحی کی گئی ہے  کہ سزا ہے اس کے جوجھٹلائے اور منہ موڑے “۔ اور اِنَّا رَسُوْلَارَبِّکَ فَاَ رْ سِلْ مَعَنَا بِنِیْ اِسْرَآءِیْلَ”ہم تیرے رب کی پیغمبر ہیں ، تو ہمارے ساتھ بنی اسرائیل کو جانے دے“۔ انہی باتوں سے متعلق فرعون نے کہا کہ ہمارے باپ دادا نے بھی کبھی یہ نہیں سنا تھا کہ فرعونِ مصر سے اوپر بھی کوئی ایسی مقتدر ہستی ہے جو اس کو حکم دینے کی مجاز ہو ، جو اسے سزا دے سکتی  ہو ، جو اسے ہدایات دینے کے لیے کسی آدمی کو اس کے دربار میں بھیجے، اور جس سے ڈرنے کے لیے مصر کے بادشاہ سے کہاجائے۔ تو نرالی باتیں ہیں جو آج ہم ایک شخص کی زبان سے سُن رہے ہیں۔