یعنی جب حضرت موسیٰؑ مدین پہنچے، اور جو کچھ وہاں ان کے ساتھ پیش آیا، اور دس سال گزار کر جب وہ وہاں سے روانہ ہوئے ، اسوقت تمہارا کہیں پتہ بھی نہ تھا۔ تم اس وقت مدین کی بستیوں میں وہ کام نہیں کر رہے تھے جو آج مکہ کی گلیوں میں کر رہے ہو۔ اُن واقعات کا ذکر تم کچھ اس بنا پر نہیں کر رہے ہو کہ یہ تمہارا عینی مشاہدہ ہے ، بلکہ یہ علم بھی تم کو ہماری وحی کے ذریعہ سے ہی حاصل ہوا ہے۔ |