اس رکوع کو چھاپیں

سورة العنکبوت حاشیہ نمبر۳۸

یعنی حضرت ابراہیمؑ کے معقول دلائل کا کوئی جواب ان کے پاس نہ تھا۔ ان کا جواب اگر تھا تو یہ کہ کاٹ دو اُس زبان کو جو حق بات کہتی ہے اور جینے نہ دو اس شخص کو جو ہماری غلطی ہم پر واضح کرتا ہے اور ہمیں اس سے باز آنے کے لیے کہتا ہے۔ ”قتل کر دو یا جلا ڈالو“ کے الفاظ  سے یہ بات ظاہر ہوتی ہے کہ پورا مجمع اس بات پر  تو متفق تھا کہ حضرت ابراہیمؑ کو ہلاک کر دیا جائے، البتہ ہلاک کرنے کے طریقے میں اختلاف تھا۔ کچھ لوگوں کی رائے  یہ تھی کہ قتل کیا جائے ، اور کچھ کی رائے یہ تھی کہ زندہ جلا دیا جائے تا کہ ہر اُس شخص کو عبرت حاصل ہو جسے آئندہ کبھی ہماری سرزمین میں حق گوئی کا جنون لاحق ہو۔