اس رکوع کو چھاپیں

سورة العنکبوت حاشیہ نمبر۴

اس سے مراد اگرچہ تمام وہ لوگ ہو سکتے ہیں جو اللہ تعالیٰ کی نافرمانیاں کرتے ہیں، لیکن یہاں خاص طور پر روئے سخن قریش کے اُن ظالم سرداروں کی طرف ہے جو اسلام کی مخالفت میں اور اسلام قبول کرنے والوں کو اذیتیں دینے میں اُس وقت پیش پیش تھے۔ مثلاً  وَلِید بن مُغِیرہ، ابو جہل، عُتبَہ، شَیبہ، عُقْبہ بن ابی مُعَیط، اور حَنظلہ بن دائِل وغیرہ سِیاق و سباق خود  یہاں تقاضا کر رہا ہے کہ مسلمانوں کو آزمائشوں کے مقابلے میں صبر و ثبات کی تلقین کرنے کے بعد ایک کلمۂ زجر و توبیخ اُن لوگوں کو خطاب کر کے بھی فرمایا جائے جو ان حق پرستوں پر ظلم ڈھا رہے تھے۔